🌻 ایک موضوع روایت🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 647 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* نبی کریم ﷺ نے فرمایا
اگر میری ماں زندہ ہوتی اور مجھے آواز دیتی اور میں حالت نماز میں ہوتا تو نماز چھوڑ کر اپنی ماں کے پاس چلا جاتا۔
👆کیا یہ حدیث درست ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟
*🔍الـمـسـتفتی؛ محمد ہاشمی" مبارکپور🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *فی السوال* ذکر کردہ حدیث من گھڑت و موضوع ہے حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں! کئی محدثین عظام نے اس روایت کو موضوع کہا ہے!
💫 *جیساکہ امام ابن جوزی متوفی* ٥٩٧ ھ تحریر فرماتے ہیں۔ *"حدثنا علی بن احمد الموحد قال حدثنا ابوالحسین ضعیف بن محمدالخطیب قال حدثنا ابوبکر محمدبن احمدبن حبیب قال حدثنا ابوبکر یاسین بن معاذ قال حدثنا عبداللہ بن قرین عن طلق بن علي قال سمعت ﷺ يقول لو أدركت والدي أو أحدهما وأنا في صلاة العشاء، وقد قرأت فيها بفاتحة الكتاب ینادي يا محمد لأجبتها لبيك"*
✨ *حضرت علی رضی اللہ عنہ* سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اگر میں اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو اس حال میں پاتا میں نماز عشاء پڑرہا ہوتا اور میں سورۃ فاتحہ بھی پڑھ لیتا اور وہ مجھے پکارتے کہ اے محمد تو میں ان کو جواب دیتا {اور نماز ترک کرکے} حاضر ہوجاتا... *"قال المصنف هذا موضوع على رسول الله ﷺ وفيه ياسين قال يحيى ليس حديثه بشئ وقال النسائي متروك الحديث وقال ابن حبّان يروي الموضوعات عن الثقات ويتفرد بالمعضلات عن الأثبات لا يجوز الاحتجاج به"*/امام جوزی علیہ الرحمہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع من گھڑت ہے اس میں یاسین نام کے راویت کرنے والے کے تعلق سے امام یحی بن معین کہتے ہیں کہ یہ حدیث کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے
اور امام نسائی علیہ الرحمہ اسے متروک فرماتے ہیں امام ابن حبان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ یہ یسین بن معاذ ثقہ راویین کی طرف نسبت کرکے موضوع روایایتیں بیان کرتے تھے یہ معضل روایت کو ثقہ راویوں سے بیان کردیتے تھے بطور ثبوت اور ان سے حجت لینا جائز نہیں
📚 *( کتاب الموضوعات ، المجلدالثالث ، کتاب البر ، ص ٢٨٢ / بیروت لبنان )*
👈🏻 *لہٰذا* مذکورہ اقوالِ محدثینِ کرام سے ظاہر و باہر ہے کہ یہ حدیث گھڑی ہوئی ہے! رہا مسٸلہ نداء والدین پر نماز توڑنا تو اگر والدین کی پکار باعث حادثہ و سخت مصبیت ہو تو نماز توڑکر انکے پاس حاضری لازم ہے اور نفل نماز پڑھ رہاہے اور انکو پڑھنےکا علم بھی ہے یعنی بیٹا نماز پڑھ رہا ہے تو انکی معمولی پکار پر نماز نہ توڑے اور اگر انکو علم نہیں کہ نماز پڑھ رہا ہے تو توڑدے اور انکی خدمت میں حاضر ہوجاۓ
💫 *حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتےہیں...* ماں باپ، دادا دادی وغیرہ اصول کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا جائز نہیں، البتہ اگر ان کا پکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو، جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انھیں معلوم نہ ہو اور پکارا تو توڑ دے اور جواب دے، اگرچہ معمولی طور سے بلائیں
📚 *( بہار شریعت ، حصہ٣ ، ص ٦٣٨ مکتبہ مدینہ دھلی )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*حضرت قاری و مولانا عبیداللہ حنفی رضوی بریلوی صاحب قبلہ، مقام، دھونرہ ضلع بریلی شریف یوپی*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919458615292*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح مفتی جابر القادری صاحب قبلہ*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ٢٨_جمادی الثانی ١٤٤٤ھ بروز ہفتہ*
*عیسوی جنوری/21/1/2023 )*🌹
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 647 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* نبی کریم ﷺ نے فرمایا
اگر میری ماں زندہ ہوتی اور مجھے آواز دیتی اور میں حالت نماز میں ہوتا تو نماز چھوڑ کر اپنی ماں کے پاس چلا جاتا۔
👆کیا یہ حدیث درست ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟
*🔍الـمـسـتفتی؛ محمد ہاشمی" مبارکپور🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *فی السوال* ذکر کردہ حدیث من گھڑت و موضوع ہے حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں! کئی محدثین عظام نے اس روایت کو موضوع کہا ہے!
💫 *جیساکہ امام ابن جوزی متوفی* ٥٩٧ ھ تحریر فرماتے ہیں۔ *"حدثنا علی بن احمد الموحد قال حدثنا ابوالحسین ضعیف بن محمدالخطیب قال حدثنا ابوبکر محمدبن احمدبن حبیب قال حدثنا ابوبکر یاسین بن معاذ قال حدثنا عبداللہ بن قرین عن طلق بن علي قال سمعت ﷺ يقول لو أدركت والدي أو أحدهما وأنا في صلاة العشاء، وقد قرأت فيها بفاتحة الكتاب ینادي يا محمد لأجبتها لبيك"*
✨ *حضرت علی رضی اللہ عنہ* سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اگر میں اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو اس حال میں پاتا میں نماز عشاء پڑرہا ہوتا اور میں سورۃ فاتحہ بھی پڑھ لیتا اور وہ مجھے پکارتے کہ اے محمد تو میں ان کو جواب دیتا {اور نماز ترک کرکے} حاضر ہوجاتا... *"قال المصنف هذا موضوع على رسول الله ﷺ وفيه ياسين قال يحيى ليس حديثه بشئ وقال النسائي متروك الحديث وقال ابن حبّان يروي الموضوعات عن الثقات ويتفرد بالمعضلات عن الأثبات لا يجوز الاحتجاج به"*/امام جوزی علیہ الرحمہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع من گھڑت ہے اس میں یاسین نام کے راویت کرنے والے کے تعلق سے امام یحی بن معین کہتے ہیں کہ یہ حدیث کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے
اور امام نسائی علیہ الرحمہ اسے متروک فرماتے ہیں امام ابن حبان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ یہ یسین بن معاذ ثقہ راویین کی طرف نسبت کرکے موضوع روایایتیں بیان کرتے تھے یہ معضل روایت کو ثقہ راویوں سے بیان کردیتے تھے بطور ثبوت اور ان سے حجت لینا جائز نہیں
📚 *( کتاب الموضوعات ، المجلدالثالث ، کتاب البر ، ص ٢٨٢ / بیروت لبنان )*
👈🏻 *لہٰذا* مذکورہ اقوالِ محدثینِ کرام سے ظاہر و باہر ہے کہ یہ حدیث گھڑی ہوئی ہے! رہا مسٸلہ نداء والدین پر نماز توڑنا تو اگر والدین کی پکار باعث حادثہ و سخت مصبیت ہو تو نماز توڑکر انکے پاس حاضری لازم ہے اور نفل نماز پڑھ رہاہے اور انکو پڑھنےکا علم بھی ہے یعنی بیٹا نماز پڑھ رہا ہے تو انکی معمولی پکار پر نماز نہ توڑے اور اگر انکو علم نہیں کہ نماز پڑھ رہا ہے تو توڑدے اور انکی خدمت میں حاضر ہوجاۓ
💫 *حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتےہیں...* ماں باپ، دادا دادی وغیرہ اصول کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا جائز نہیں، البتہ اگر ان کا پکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو، جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انھیں معلوم نہ ہو اور پکارا تو توڑ دے اور جواب دے، اگرچہ معمولی طور سے بلائیں
📚 *( بہار شریعت ، حصہ٣ ، ص ٦٣٨ مکتبہ مدینہ دھلی )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*حضرت قاری و مولانا عبیداللہ حنفی رضوی بریلوی صاحب قبلہ، مقام، دھونرہ ضلع بریلی شریف یوپی*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919458615292*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح مفتی جابر القادری صاحب قبلہ*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ٢٨_جمادی الثانی ١٤٤٤ھ بروز ہفتہ*
*عیسوی جنوری/21/1/2023 )*🌹
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں