*علاماتِ وقف اور علاماتِ وصل کے احکام :*
🌹💐🌹💐🌹💐🌹💐🌹💐🌹
*==========================*
: *یہ علامت آیت پوری ہونے کی ہے اسی وجہ سے اس علامت ہی کو آیت کہتے ہیں ۔*
*آیت پر ٹھہرنا مستحب ہے جبکہ بخیال ادائے سنت ہو ۔*
*ورنہ بربنائے اصل قرأت وصل مستحب ہے اس لیے کہ آیت لغرض الوقف نہیں ہے اور اگر کسی جگہ آیت کا ظاہر کرنا ہی مقصود ہو تو ایسی صورت میں وقف کرنا ضروری ہوگا ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*٥ : یہ علامت آیت مختلف فیہ ہونے کی ہے لہذا اس جگہ آیت سمجھ کر وقف کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں ۔*
*یہ جو مشہور ہے کہ امام عاصم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہاں آیت نہیں ۔*
*اس کی کوئی اصلیت نہیں کیوں کہ قراء سبعہ کو اختلاف آیت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*م : یہ وقف لازم کی علامت ہے اس پر باقتضائے ختم کلام وقف لازم ہے تا کہ وصل کرنے سے کسی قسم کی قباحت نہ لازم آئے ۔*
*اسی وجہ سے اس کو وقف لازم کہتے ہیں ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ط : یہ وقف مطلق کی علامت ہے ۔*
*یہاں بوجہ ختم کلام وقف تام ہے اس وجہ سے یہاں وقف کرنا ضروری ہے تاکہ وصل کرنے سے التصال کلام کا التباس نہ لازم آئے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ج : یہ وقف جائز کی علامت ہے اس پر بوجہ تفہیم معنی اور تحسین قرأت وقف کرنا مستحسن ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*تنبیہ : یہ وہ مواقع ذکر کیے گئے ہیں جو انفصال کلام کو مقتضی ہیں ۔*
*اور قاری وقف کرنے کا مکلف ہے ۔*
*آگے وہ مواقع ذکر کئے جاتے ہیں جہاں قاری کو اختیار ہے ۔*
*اور بوجہ عدم ضرورت وقف کرنے کا مکلف نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ز : یہ وقف مجوز کی علامت ہے ۔*
*اس پر وقف کرنے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ وقف قویہ علامت جیم وغیرہ دور ہو ۔*
*کیوں کہ یہ وقف ضعیف ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ص : یہ وقف مرخص کی علامت ہے ۔*
*یہاں عدر الضرورات وقف کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔*
*یہ علامت بھی وقف ضعیف کی ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ق : یہ علامت ( قیل علیه الوقف ) کی ہے ۔*
*اس پر وقف کر لیا گیا تو کوئی حرج نہیں لیکن وقف ضعیف ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ك : یہ علامت ( کذالك ) کی ہے ۔*
*یہ اگر علامت وقف کے بعد واقع ہو تو وقف کے حکم میں ہے اور اگر علامت وصل کے بعد واقع ہو تو وصل کے حکم میں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*قَف : یہ ( قد یوقَف ) کا مخفّف ہے صیغہ امر نہیں ہے ۔*
*اس پر وقف کر لیا گیا تو کوئی حرج نہیں البتہ وقف اختیاری بہتر نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*صَل : یہ ( قَد يُوصَل ) کا مخفّف ہے یہ بھی صیغہ امر نہیں ہے ۔*
*اس پر بہ نسبت وقف کے وصل پسند کیا گیا ہے اور ( قد یوقَف ) کا مقابل ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*تنبیہ : قَف اور صَل یہ دونوں بھی اگرچہ وقف أضعف کی قسمیں ہیں ۔*
*لیک ان دونوں میں یہ فرق ہے قَف پر بمقابل صَل وقف راجح ہے اور صل میں وصل راجح ہے ۔*
*==========================*
🌹💐🌹💐 *طالب دعا*🌹💐🌹💐
✍ *مـــقـــیـــم احـــمـــد اســـمٰـــعـــیـــلی*
🌹💐🌹💐🌹💐🌹💐🌹💐🌹
*==========================*
: *یہ علامت آیت پوری ہونے کی ہے اسی وجہ سے اس علامت ہی کو آیت کہتے ہیں ۔*
*آیت پر ٹھہرنا مستحب ہے جبکہ بخیال ادائے سنت ہو ۔*
*ورنہ بربنائے اصل قرأت وصل مستحب ہے اس لیے کہ آیت لغرض الوقف نہیں ہے اور اگر کسی جگہ آیت کا ظاہر کرنا ہی مقصود ہو تو ایسی صورت میں وقف کرنا ضروری ہوگا ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*٥ : یہ علامت آیت مختلف فیہ ہونے کی ہے لہذا اس جگہ آیت سمجھ کر وقف کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں ۔*
*یہ جو مشہور ہے کہ امام عاصم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہاں آیت نہیں ۔*
*اس کی کوئی اصلیت نہیں کیوں کہ قراء سبعہ کو اختلاف آیت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*م : یہ وقف لازم کی علامت ہے اس پر باقتضائے ختم کلام وقف لازم ہے تا کہ وصل کرنے سے کسی قسم کی قباحت نہ لازم آئے ۔*
*اسی وجہ سے اس کو وقف لازم کہتے ہیں ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ط : یہ وقف مطلق کی علامت ہے ۔*
*یہاں بوجہ ختم کلام وقف تام ہے اس وجہ سے یہاں وقف کرنا ضروری ہے تاکہ وصل کرنے سے التصال کلام کا التباس نہ لازم آئے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ج : یہ وقف جائز کی علامت ہے اس پر بوجہ تفہیم معنی اور تحسین قرأت وقف کرنا مستحسن ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*تنبیہ : یہ وہ مواقع ذکر کیے گئے ہیں جو انفصال کلام کو مقتضی ہیں ۔*
*اور قاری وقف کرنے کا مکلف ہے ۔*
*آگے وہ مواقع ذکر کئے جاتے ہیں جہاں قاری کو اختیار ہے ۔*
*اور بوجہ عدم ضرورت وقف کرنے کا مکلف نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ز : یہ وقف مجوز کی علامت ہے ۔*
*اس پر وقف کرنے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ وقف قویہ علامت جیم وغیرہ دور ہو ۔*
*کیوں کہ یہ وقف ضعیف ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ص : یہ وقف مرخص کی علامت ہے ۔*
*یہاں عدر الضرورات وقف کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔*
*یہ علامت بھی وقف ضعیف کی ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ق : یہ علامت ( قیل علیه الوقف ) کی ہے ۔*
*اس پر وقف کر لیا گیا تو کوئی حرج نہیں لیکن وقف ضعیف ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*ك : یہ علامت ( کذالك ) کی ہے ۔*
*یہ اگر علامت وقف کے بعد واقع ہو تو وقف کے حکم میں ہے اور اگر علامت وصل کے بعد واقع ہو تو وصل کے حکم میں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*قَف : یہ ( قد یوقَف ) کا مخفّف ہے صیغہ امر نہیں ہے ۔*
*اس پر وقف کر لیا گیا تو کوئی حرج نہیں البتہ وقف اختیاری بہتر نہیں ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*صَل : یہ ( قَد يُوصَل ) کا مخفّف ہے یہ بھی صیغہ امر نہیں ہے ۔*
*اس پر بہ نسبت وقف کے وصل پسند کیا گیا ہے اور ( قد یوقَف ) کا مقابل ہے ۔*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*تنبیہ : قَف اور صَل یہ دونوں بھی اگرچہ وقف أضعف کی قسمیں ہیں ۔*
*لیک ان دونوں میں یہ فرق ہے قَف پر بمقابل صَل وقف راجح ہے اور صل میں وصل راجح ہے ۔*
*==========================*
🌹💐🌹💐 *طالب دعا*🌹💐🌹💐
✍ *مـــقـــیـــم احـــمـــد اســـمٰـــعـــیـــلی*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں