🌻 زید نے بکر کو تجارت کے لیے دس لاکھ دیا اس شرط پر قرض کہ ہر ماہ بیس ہزار دے گا یہ جائز ہے یا نہیں؟🌻
🌻 زید نے بکر کو تجارت کے لیے دس لاکھ دیا اس شرط پر قرض کہ ہر ماہ بیس ہزار دے گا یہ جائز ہے یا نہیں؟🌻
*_________________(🖊)_______________*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 484 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلے کے بارے میں:
(١) زید نے بکر کو تجارت کرنے کے لیے دس لاکھ روپے دیے اس شرط کے ساتھ کہ ہر ماہ بیس ہزار روپے دینے ہوں گے علاوہ دس لاکھ کے ، اور اگر کسی ماہ مال صحیح سے فروخت نہ ہو پاۓ تو اس ماہ بیس ہزار سے کم بھی دے سکتے ہیں مثلاً دس یا پندرہ ہزار ، اور بکر مذکورہ شرائط سے راضی ہو کر ہر ماہ بیس ہزار روپے زید کو دیتا ہے تو کیا یہ روپے زید کے لیے لینا از روۓ شرع جائز ہے
*🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* محمد ناہید رضوی ... *پورنیہ بہار🔷*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
زید اور بکر کا یہ معاملہ قرض بشرط سود کا معاملہ ہے جو قطعا حرام وگناہ ہے اس لئے زید اور بکر دونوں گنہگار اور مستحق عذاب نار ہوئے ۔ اس کے بارے میں حدیث پاک کے الفاظ بہت واضح ہیں ۔ ارشاد رسالت ہے ۔ کل قرض جر منفعۃ فھوربا ۔ اھ یعنی قرض کی وجہ سے جو نفع حاصل کیا جائے وہ سود ہے ۔
📚 *کنزالعمال جلد ۶صفحہ ۲۳۸ فصل فی لواحق کتاب الدین ۔*
ہاں شرعی اصول وضوابط کی روشنی میں اس کے جواز کی سب سے آسان یہ صورت اپنائی جاسکتی ہے کہ زید بکر کو دس لاکھ روپئے بطورقرض دیدے اور ایک روپئہ بطور شرکت عنان دیدے یعنی بکر کی طرف سے دس لاکھ روپئے تجارت میں لگے جو زید نے اسے قرض دئے اور زید کی طرف سے صرف ایک روپئہ لگا ، آب شرکت اس طرح کریں کہ تجارت دونوں کریں گے اس بعد تجارت اگر چہ بکر تنہا کرتا رہا اس میں کوئی حرج نہیں اس سے شرکت باطل نہ ہوگی اور نفع فی صد پرسنٹ کے لحاظ سے طے کرلیں ورنہ یہ شرکت بھی ناجائز ٹھہرے گی ۔
خدانخواستہ تجارت میں اب اگر نقصان ہوا تو ظاہر ہے کہ زید کا صرف ایک روپئہ ہے بقیہ سارا روپئہ بکر کا ہے تو خسارہ اس کا ہوگا نہ کہ زید کا کیو نکہ جو کچھ روپئہ زید نے بکر کو دیا ہے قرض ہے ۔جو اس سے وصول کرےگا ۔
درمختار میں ہے ۔ "ومن حیل الضمان ان یقرضہ المال الا درھما ثم یعقد شرکۃ عنان بالدرھم وبما اقرضہ علی ان یعملا والربح بینھما ثم یعمل المستقرض فقط فان ھلک فالقرض علیہ وکون الربح بینھما شائعافلوعین قدر ا فسدت وکون نصیب کل منھما معلوما عند العقد۔" اھ
📚 *ملخصا فوق ردالمختار جلد ۵ صفحہ ۲۴۶ کتاب المضاربۃ ۔ ماخوذ فتاوی مرکز ترتیب افتا جلد دوم صفحہ ۲۷۵/ ۲۷۶*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*_________________(🖊)________________*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*مـــحـــمـــد مـــشــاہـــد رضـــا قــادری رضـــوی صـــاحـــب قـــبـــلــہ*
*( خــادم الـــتـــدریـــس دارالـــعـــلوم شـــہــــیـــد اعـــظـــم دولـــھــا پـــور پـــہــاڑی انـــٹـــیــا تـــھـــوک بازار ضـــلـــع گـــونـــڈہ یـــوپـــی الـــھـــنــــد )*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917311172696*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *26 ربیع الآخر 1442ھ بروز ہفتہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں