🌻 مونچھوں کے کترنے کاٹنےکے متعلق کچھ وضاحتیں!🌻
*_________________(🖊)________________*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 575 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* مفتی صاحب کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ، مونچھیں بالکل صاف کرنا چاہیے استرے سے یا قینچی سے باریک کرنا چاہیے، مونچھیں کم کرنے پر ہمارے بعض سنی بھائی بدگمانی کرتے ہیں کہتے یہ کیا وہابیوں جیسی شکل بنا لی، آپ ہمیں شریعت کے صحیح حکم سے آگاہ فرمائیں مہربانی ہوگی .
*🔍الـمـسـتفتی؛محمد نوید"تنزانیہ افریقہ🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *باریک* مونچھ دیکھ کر وہابی گمان کرنے والے کیا سنیوں کو سکھوں جیسی بڑی مونچھ رکھوانا چاہتے ہیں؟ معاذاللہ ایسی ذرا ذرا باتوں پر بدگمانی کرنے والوں کو اللہ پاک کا یہ ارشاد خوب سمجھنا چاہیے. *"یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ"* ترجمہ: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈھو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
📓 *( سورہ-٤٩، آیت-١٢ کنزالایمان)*
رسول اللہﷺ نے اپنے ارشادات اور طرزِ عمل سے زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح ظاہری ہیئت اور شکل و صورت کے بارے میں بھی امت کی راہ نمائی فرمائی ہے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے: *"الفِطْرَةُ خَمْسٌ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الآبَاطِ."* ترجمہ: پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ کے تقاضے اور دینِ فطرت کے خاص احکام ہیں: ختنہ، زیر ناف بالوں کی صفائی، مونچھیں تراشنا، ناخن لینا اور بغل کے بال لینا
📚 *( صحیح بخاری حدیث-٦٢٩٧)*
👈🏻 *بعض* دوسری حدیثوں میں ان چیزوں کو انبیاء و مرسلین کی سنت اور ان کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ اور چوں کہ یہ انسانی فطرت کے تقاضے ہیں؛ اس لیے ہونا بھی یہی چاہیے کہ تمام انبیاء علیہم السلام کا یہی طریقہ اور یہی ان کی تعلیم ہو ۔ ان سب میں جو چیز مشترک ہے وہ طہارت و صفائی اور پاکیزگی ہے جو بلاشبہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے ۔لہٰذا مونچھ کے بال کاٹنا امورِفطرت میں سے ہے، انہیں بڑھاناشریعت میں پسندیدہ نہیں ہے. نبی کریم ﷺ کا معمول مونچھیں خوب کترنے کا تھا، اس لیے مونچھیں اچھی طرح کتروانا سنت ہے، یعنی قینچی وغیرہ سے کاٹ کر اس حد تک چھوٹی کردی جائیں کہ مونڈنے کے قریب معلوم ہوں، احادیثِ طیبہ میں مونچھوں کے بارے میں ’’جز‘‘،’’اِحفاء‘‘اور ’’اِنہاک‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، جن میں سے بعض الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ مونچھ مبالغہ کے ساتھ یعنی قینچی وغیرہ سے اتنی باریک کاٹی جائے کہ مونڈنے کے قریب معلوم ہو اور بعض الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ بالکل باریک نہ کاٹی جائے؛ بلکہ اس طرح کاٹی جائے کہ ہونٹوں کے اوپر کی سرخی نظر آنے لگے لہٰذا دونوں طریقوں پرعمل کر سکتے ہیں، باقی استرہ اور بلیڈ سے صاف کرنا بھی جائز ہے لیکن خلاف اولیٰ ہے، مونچھ کا اس حد تک بڑھ جانا یا اتنی بڑھا کر رکھنا کہ وہ اوپر کے ہونٹ کی لکیر سے تجاوز کرجائے کہ کھانے پینے کی اشیاء میں لگ رہی ہو شرعاً درست نہیں، لیکن ایک مسلمان کو اپنے نبی سرکار دو عالم ﷺ کی اقتدا کرتے ہوئے داڑھی بڑھانی چاہیے اور مونچھیں کتروانی چاہیے۔
حدیث شریف میں ہے:
*"وعن زيد بن أرقم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:’’من لم يأخذ شاربه فليس منا‘‘* ترجمہ: رسول اللہ ﷺ وسلم کا ارشاد ہے : جو شخص مونچھیں نہیں تراشتا وہ ہم میں سے نہیں۔
📚 *( مشکاة المصابیح، کتاب اللباس، الفصل الثاني، ص: ۳۸۱)*
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جُزُّوا الشَّوَارِبَ، وَأَرْخُوا اللِّحَى خَالِفُوا الْمَجُوسَ» حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ ، مجوس کی مخالفت کرو ۔‘‘
📚 *( صحيح مسلم، حدیث-٢٦٠ )*
⬅️ *مونچھ* باریک رکھنے کی بہت تاکید آئی ہے اور بڑھانے پر وعیدیں، افسوس وہابیوں کی مخالفت کا نام ترک سنت کو دیا جا رہا ہے کبھی کہتے ہیں وہابی ٹخنوں سے اوپر پاجامہ پہنتے ہیں اس لئے ہمیں نیچے پہننا چاہیے پھر چاہے حدیث میں کتنی ہی سختی سے ممانعت آئی ہو، چند چیزوں کا نام وہابیہ کی مخالفت سمجھا جا رہا ہے، جبکہ ان سے ہمارا بنیادی اختلاف ایمان و عقائد میں ہے ان سے دور رہا جائے انہیں اپنے سے دور رکھا جائے، نہ شادی غمی میں شرکت نہ دوستی یاری نہ رشتہ داری نہ انکی مساجد میں جائیں نہ انہیں آنے دیں، جو مخالفت شرع کو مطلوب ہو وہ کیجئے نہ یہ کہ انکے رد میں حضور علیہ السلام کی سنتوں کو چھوڑ دینا، ایسا کرنا آپکی بدبختی اور محرومی ہوگی.
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*_________________(🖊)________________*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*غازی اھلسنت حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی صوفی مـحــمّد کلیـــــــم حـنفـــی رضـــوی صاحب قبلہ دامت برکاتھم القدسیہ ، قصـــر ابو حنیـــفہ کرلا (مغــرب) مــمبــئ-٧٠ مھــــاراشــــٹــر الـــھند.*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919820672770*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
🌹 *٢٩ جمادی الثانی ٣٤٤١ ھ بروز بدھ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں