🌻 دوران نماز وقت ختم ہوجائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 595 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام اس سوال پہ کہ آخری وقت میں نماز ظہر ادا کی۔ نماز میں غلطی ہوگئی۔ جس وجہ سے نماز دربارہ نماز ادا کرنا پڑھا۔ جب نماز ظہر کی ابتداء کیا (تکبیر تحریمہ کہا) اس وقت نماز ظہر کا وقت تھا 3 رکعت میں عصر کا وقت شروع ہوگیا۔جب کہ غلطی کی وجہ سے دوبارہ نماز ظہر ادا کیا تو وقت ظہر نکل گیا تھا۔ عصر کا وقت تھا۔ تو ظہر کی نماز کا کیا حکم ہوگا۔ ایسی نماز وقت مقررہ پہ ادا ہوئی ہے یا نہیں رہنمائی فرمایئے
*🔍الـمـسـتفتی؛ محمد بابر برکاتی" ممبئی🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *صورت مسئولہ* میں ظہر کی نماز ہوگئی اب اعادہ کی حاجت نہیں کہ فجر ،جمعہ و عیدین میں بقاء وقت شرط ہے یعنی ان (فجر، جمعہ و عیدین ) نمازوں کے لیے شرط ہے کہ یہ وقت ہی میں مکمل ہوں اگر مکمل ہونے سے پہلے وقت جاتا رہا تو یہ نمازیں فاسد ہوجائیں گی ان کے علاوہ نمازوں میں بقاء وقت شرط نہیں یعنی ان نمازوں کا وقت کے اندر مکمل ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر دوران نماز وقت جاتا رہا تو ان نمازوں میں کچھ فرق نہ آئے گا۔
📚 *در مختار میں ہے: ’’ شروط الصلاة هي ثلاثة أنواع: شرط انعقاد: كنية، وتحريمة، ووقت، وخطبة وشروط دوام: كطهارة وستر عورة، واستقبال قبلة. وشرط بقاء: فلا يشترط فيه تقدم ولا مقارنة بابتداء الصلاة وهو القراءة ‘‘* ترجمہ : نماز کی شرطیں تین طرح کی ہیں : شرطِ انعقاد: جیسے نیت ، تحریمہ ، وقت اور خطبہ، شرطِ دوام: جیسے طہارت ، ستر عورت ، قبلہ کی طرف منہ ہونا ۔ شرطِ بقاء کہ جس میں نہ پہلے پایا جانا ضروری ہے ، نہ ہی نماز کی ابتداء کے ساتھ ملا ہوا ہونا ضروری ہے اور وہ قراءت ہے ۔
💫 *اس کے تحت علامہ شامی قدس سرہ السامی لکھتے ہیں* : ’’ لا يخفى أن هذه الأقسام متداخلة وبينها عموم وخصوص مطلق، فتجتمع في الطهارة والستر والاستقبال فإنها من حيث اشتراط وجودها في ابتداء الصلاة شرط انعقاد، ومن حيث اشتراط دوامها أيضا شرط دوام، ومن حيث اشتراط وجودها في حالة البقاء شرط بقاء، وتجتمع أيضا في الوقت بالنسبة إلى صلاة الصبح والجمعة والعيدين فإنه يشترط في ابتدائها وانتهائها وحالة البقاء، حتى لو خرج قبل تمامها بطلت. وينفرد شرط الانعقاد عن شرط الدوام وعن شرط البقاء في الوقت بالنسبة إلى بقية الصلوات فإنه شرط انعقاد فقط إذ لا يشترط دوامه ولا وجوده حالة البقاء ‘‘
👈🏻 *ترجمہ :* یہ بات مخفی نہیں کہ یہ تمام اقسام ایک دوسرے میں متداخل ہیں اور ان کے درمیان نسبت عموم و خصوص مطلق کی ہے ، تو طہارت ، سترِ عورت ، قبلہ کی طرف منہ کرنا ، نماز کے شروع میں ان کے پائے جانے کی وجہ سے یہ شرطِ انعقاد کہلاتی ہیں اور ان کا باقی رہنا بھی شرط ہے ، تو اس اعتبار سے شرطِ دوام بھی ہیں اور بقاء کی حالت میں ان کے پائے جانے کی وجہ سے شرطِ بقاء ہیں ۔اور یہ ساری وقت والی شرط میں بھی جمع ہوتی ہیں ، فجر ، جمعہ اور عیدین کی طرف نسبت کرتے ہوئے ، کیونکہ ان کی ابتداء ، انتہاء اور ان کے باقی رہنے کے لیے وقت کا ہونا شرط ہے ، یہاں تک کہ اگر ان نمازوں کے مکمل ہونے سے پہلے ان کا وقت نکل گیا ، تو یہ باطل ہوجائیں گی اور شرطِ انعقاد ، شرطِ دوام اور شرطِ بقاء سے باقی نمازوں کے اعتبار سے وقت والی شرط میں جدا ہوتی ہے ، کیونکہ باقی نمازوں میں صرف انعقاد کے لیے شرط ہے ، دوام یا باقی رہنے کی حالت میں شرط نہیں ہے ۔
📚 *( رد المحتار علی الدر المختار ، کتاب الصلوٰۃ ، جلد 2 ، صفحہ 89 )*
✨ *علامہ ابو الاخلاص حسن بن عمار شرنبلالی حنفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ* مفسدات نماز شمار کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : *’’وطلوع الشمس في الفجر وزوالها في العيدين ودخول وقت العصر في الجمعة‘‘* ترجمہ : فجر میں سورج کا طلوع ہونا ، عیدین میں زوال کے وقت کا داخل ہوجانا اور جمعہ کی نماز میں عصر کے وقت کا داخل ہونا۔
📚 *( نور الایضاح مع حاشیۃ الطحطاوی ، جلد 1 ، صفحہ 444 )*
*مجمع الانہر میں ہے* : ’’ لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد ‘‘ ترجمہ : اگر تنگ وقت میں وقتی نماز شروع کی اور اسی دوران اس نماز کا وقت نکل گیا ، تو وہ نماز فاسد نہیں ہوگی ۔
📚 *( مجمع الانھر ، کتاب الصلوٰۃ ، جلد 1 ، صفحہ 164 )*
💫 *علامہ علاء الدین حصکفی علیہ الرحمہ رقمطراز ہیں* : ’’ الأداء فعل الواجب في وقته وبالتحريمة فقط بالوقت يكون أداء عندنا ‘‘ ترجمہ : وقت کے اندر واجب کو بجالانا اداء کہلاتا ہے اور ہمارے نزدیک وقت کے اندر صرف تحریمہ کا ہونا ہی ادا ہے ۔
📚 *( در مختار مع رد المحتار ، کتاب الصلوٰۃ ، باب قضاء الفوائت ، جلد 2 ، صفحہ 628 )*
*بہارِ شریعت میں ہے* : ’’ وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا ، تو نماز قضا نہ ہوئی ، بلکہ ادا ہے، مگر نمازِ فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا ، نماز جاتی رہی۔‘‘
📚 *( بھارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 701 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*حـــضـــرت مــولانا مـــفـــتـــی تـــوفـــیـــق عـــلـــی غـــوثـــی صـــاحـــب قـــبـــلــہ*
*( مـــحـــمـــود پـــور لـــوہـــتــہ بـــنــارس )*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919452148529*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مولانا مفتی عارف حسین صاحب قبلہ الغوثی*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ٣٠_ ربیع الاول ٤٤٤١ھ بروز جمعرات*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں