🌻 کیا قضا نماز کے لیے کوئی وقت متعیّن ہے؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 597 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* کیا فرماتے ہیں علماۓ دین ومفتیان کرام اس سوال پر کے زید نے نماز فجر یا ظھر کی قضا نماز عصر کے فوراً بعد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں اس کا جواب عنایت فرمائے بہت مہربانی ہو گی ۔۔۔
*🔍الـمـسـتفتی؛ حافظ محمد محسن رضا" اتر دیناج پور🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *اوقات* مکروہہ (طلوع شمس وضحوۂ کبری اور غروب شمس) کے علاوہ نماز پڑھنے کے لیے کوئی وقت متعیّن نہیں خواہ وہ فرض ہو یا نفل ادا ہو یا قضا دخول فجر کے بعد قبل طلوع شمس ہو یا بعد دخول عصر البتہ ان اوقات مکروہ میں کسی نے قضا نماز شروع کی تو نہ ہوگی ہاں نفل نماز مع کراہت تحریمی ہوجاۓ گی تاہم اسی دن کی عصر کی نماز وقت مکروہ میں بھی ہوجاۓ گی کہ قضا کی شان یہ ہے کہ جس طرح واجب ہو اس کو اسی طرح ادا کرنا چاہیے اور چوں کہ عصرکی نماز وقت ناقص میں واجب ہوئی ہے اس لیے اس کو وقت ناقص میں ادا کرسکتے ہیں.
💫 *علامہ امام علاء الدین ابوبکر بن مسعود الکاسانی الحنفی* رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بدائع الصنائع میں تحریر فرماتے ہیں : *”اما شرائط جواز القضاء فجمیع ما ذکرنا انہ شرط جواز الاداء فھو شرط جواز القضاء الا الوقت فانہ لیس للقضاء وقت معین بل جمیع الاوقات وقت لہ الا ثلاثۃ، وقت طلوع الشمس و وقت الزوال و وقت الغروب فانہ لا یجوز القضاء فی ھذہ الاوقات لما مر ان من شان القضاء ان یکون مثل الفائت والصلاۃ فی ھذہ الاوقات تقع ناقصۃ والواجب فی ذمتہ کامل فلا ینوب الناقص عنہ وھذا عندنا“* ترجمہ: قضا نماز کو ادا کرنے کی تمام شرائط وہی ہیں جو ادا کی شرائط ہیں سوائے وقت کے، کہ قضا کے لیے کوئی وقت معین نہیں ،بلکہ تمام اوقات میں قضا نماز جائز ہے، سوائے تین اوقات یعنی سورج طلوع ، غروب ہونے اور وقتِ زوال کے، کہ ان اوقات میں قضا نماز پڑھنا جائز نہیں ، جس کی وجہ گزر چکی کہ قضا نماز ، فوت شدہ نماز کی مثل ہونی چاہیے اور ان اوقات میں نماز ناقص واقع ہو گی حالانکہ اس کے ذمے کامل نماز واجب ہے، لہذا ہمارے نزدیک ناقص نماز، کامل کے قائم مقام نہیں ہو گی۔
📚 *( بدائع الصنائع ، کتاب الصلاۃ ، فصل فی صلاۃ الخوف ، ج2، ص159 )*
درمختار میں ہے: *”لا ینعقد الفرض وما ھو ملحق بہ کواجب لعینہ کوتر وسجدۃ تلاوۃ وصلاۃ جنازۃ ، تلیت الآیۃ فی کامل وحضرت الجنازۃ قبل لوجوبہ کاملا فلا یتادی ناقصا “* ترجمہ: فرض اور جو فرض سے ملحق ہوں ، جیسے واجب لعینہ مثلاً وتر اور وہ سجدہ تلاوت جس کی آیت کامل وقت میں تلاوت کی گئی ہو ، نماز جنازہ جبکہ پہلے سے لایا جا چکا ہو ، ان اوقات میں منعقد ہی نہیں ہوتے ،کیونکہ یہ کامل واجب ہونے کی وجہ سے ناقص طریقے پر ادا نہیں ہو سکتے۔
✨ *اس کے تحت علامہ ابن عابدین شامی قدس سرہ السامی رقمطراز ہیں* : ”لا ینعقد الفرض ، اشار الی ما فی الخانیۃ من نواقض الوضوء حیث قال لو شرع فی فریضۃ عند الطلوع او الغروب سوی عصر یومہ ، لم یکن داخلا فی الصلاۃ فلا تنتقض طھارتہ بالقھقھۃ“ ترجمہ: فرض منعقد نہیں ہوں گے ، اس سے خانیہ کے نواقض وضو میں موجود مسئلے کی طرف اشارہ کیا کہ سورج طلوع یا غروب ہونے کے وقت اس دن کی عصر کے علاوہ کوئی فرض نماز شروع کی تو نماز میں داخل ہی نہیں ہو گا ،لہٰذا نماز میں قہقہہ لگانے کی وجہ سے اس کا وضو بھی نہیں ٹوٹے گا۔
📚 *( درمختار مع ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، ج2، ص42 )*
💫 *صدر الشریعہ بدر الطریقۃ علامہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ* لکھتے ہیں : ”قضا نماز کے لیے کوئی وقت معین نہیں ، عمر میں جب پڑھے برئ الذمہ ہو جائے گا، مگر طلوع و غروب اور زوال کے وقت ، کہ ان وقتوں میں نماز جائز نہیں۔“
📚 *( بھار شریعت ، ج1، ص702 )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*حـــضـــرت مــولانا مـــفـــتـــی تـــوفـــیـــق عـــلـــی غـــوثـــی صـــاحـــب قـــبـــلــہ*
*( مـــحـــمـــود پـــور لـــوہـــتــہ بـــنــارس )*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919452148529*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مولانا مفتی عارف حسین صاحب قبلہ الغوثی*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ١_ ربیع الثانی ٤٤٤١ھ بروز جمعہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں