🌻 اولیائے عظام کے ساتھ رضی اللہ عنہ ،اور صحابہ کرام کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ، لکھنا پڑھنا یا بولنا کیسا ہے؟🌻
🌻 اولیائے عظام کے ساتھ رضی اللہ عنہ ،اور صحابہ کرام کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ، لکھنا پڑھنا یا بولنا کیسا ہے؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 634 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* کیا فرماتے علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں ایک دیوبندی یہ کہتا ہے کہ اعلی حضرت رحمتہ اللہ تعالی علیہ کو
رضی اللہ تعالی عنہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ صحابہ کرام کے ساتھ خاص ہیں۔۔ کیا اس کا یہ کہنا درست ہے حضرت رہنمائی فرمائیں ۔۔
*🔍الـمـسـتفتی؛ گلزار رضا" کانپور🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *رضی اللہ تعالیٰ عنہ* صحابہ کرام کے ساتھ خاص نہیں بلکہ صحابہ کرام کے نام کے ساتھ ترضّی کے صیغے مثلاً :رضی اللہ عنہ، رضوان اللہ علیہ اور اولیاء اللہ اور نیک بندوں کی وفات کے بعد ان کے نام کے ساتھ ترحّم کے صیغے مثلاً: رحمۃ اللہ علیہ، علیہ الرحمۃ وغیرہ پڑھنا، لکھنا،کہنا مستحب ہے۔اور اس کا برعکس بھی جائز ہے یعنی صحابہ کرام کے نام کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ اور اولیائے کرام کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ کہنا بھی جائز ہے،، اسلئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام ساتھ بھی رضی اللہ عنہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے، لہذا دیوبندی مذکور کا کہنا درست نہیں ہے۔۔لہٰذا پختہ ثبوت و دلیل پیش کرے،
👈🏻 *چنانچہ* مجمع الانہر میں ہے : *"يستحب الترضي للصحابة والترحم للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد وسائر الأخيار ، وكذا يجوز الترحم على الصحابة والترضي للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد"* ترجمہ، یعنی مستحب یہ ہے کہ صحابہ کے لئے ترضی (رضی ا للہ عنہ) جبکہ تابعین اور ان کے بعد والے علماء و اولیاء اور تمام نیک بندوں کے لیے ترحم (رحمۃ اللہ علیہ) جیسے دعائیہ الفاظ استعمال کیے جائیں اسی طرح یہ بھی جائز ہے کہ صحابہ کے لیے ترحم اور اولیاء کےلیے ترضّی کے جملے استعمال کیے جائیں ۔
📚 *( مجمع الانھر جلد چہارم (۴) کتاب الخنثی صفحہ (۴۹۱) المكتبة دار الكتب العلمیہ بیروت لبنان )*
الدر المختار شرع تنویر الابصار میں ہے: *"ويستحب الترضي للصحابة۔۔۔۔والترحم للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد وسائر الأخيار وكذا يجوز عكسه ،وھوالترحم للصحابة والترضي للتابعين ومن بعدهم"* ترجمہ ، یعنی صحابہ کرام کے لیے رضی اللہ عنہ جبکہ تابعین اور ان کے بعد والے علماء ،اولیاء اور تمام نیک لوگوں کےلیے رحمۃ اللہ علیہ پڑھنا مستحب ہے اور اس کا عکس بھی جائز ہے، یعنی صحابہ کے لیے رحمۃ اللہ علیہ کہنا اور اولیاء کے لیے رضی اللہ عنہ استعمال کرنا بھی جائز ہے
📚 *( الدر المختار شرع تنویر الابصار کتاب الخنثی صفحہ (٧٥٩) المكتبة دار الكتب العلمیہ بیروت لبنان)*
💫 *اور حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان* ایک سوال کا جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ :رضی اللہ عنھم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تو کہا ہی جائےگا ،ائمہ واولیاء وعلمائے دین کو بھی کہہ سکتے ہیں ،کتاب مستطاب بھجۃ الاسرار وجملہ تصانیف امام عارف باللہ سیدی عبد الوہاب شعرانی وغیرہ اکابر میں یہ شائع وذائع ہے ۔تنویر الابصار میں ہے : *"يستحب الترضي للصحابةوالترحم للتابعين ومن بعدهم من العلماء والعباد وسائر الأخيار وكذا يجوز عكسه علی الراجح"* یعنی (صحابہ کرام کے اسمائے گرامی کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا یا لکھنا مستحب ہے تابعین اور بعد والے علما ،اولیا اور نیک بندوں کے لیے رحمۃ اللہ علیہ کہنا اور لکھنا مستحب ہے اور اس کا عکس بھی راجح قول کے مطابق جائز ہے ۔
📚 *( فتاوی رضویہ شریف جلد (۲۳) صفحہ (۳۹۰) مکتبہ رضا فاونڈیشن لاہور )*
✨ *اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان،* سے سوال ہوا کہ۔ علاوہ صحابہ کرام کے اور کسی کے نام کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھنا جائز ہے یا نہیں۔ شرع شریف کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟۔ تو آپنے فرمایا کہ، بزرگان دین کے نام کے ساتھ ترضی یعنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا اور لکھنا جائز ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے ساتھ اسکی خصوصیت ثابت نہیں ہے قرآن مجید میں صحابہ کرام اور ان کے متبعین سب کیلئے فرمایا گیا رضی اللہ عنہم ، *"قال الله تعالى والسٰبقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ المَهاجرین وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْه"* مزید فرماتے ہیں صاحب ہدایہ کے تلامزہ نے جہاں انکا خاص قول ، ہدایہ ، میں ذکر کیا یوں کہا قال رضی اللہ عنہ یعنی مصنف رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا اور دیگر کتب میں اکثر جگہ ائمہ کے اسماء کے ساتھ ترضی مکتوب و مذکور ہے۔
📚 *( فتاویٰ امجدیہ، جلد چہارم کتاب الشتی متفرق مسائل ،صفحہ (۳۴۵) مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد ارباز عالم نظامى تركپٹى كورىاں كشى نگر ىوپى الهند : مقىم حال بريده القصىم سعودي عربية*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+916393808003*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ مفتی محمد سفیر الحق رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی، استاد دار العلوم غریب نواز الہ آباد*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ١١ _ جمادی الثانی ٤٤٤١ھ بروز بدھ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں