🌻 موت کی عدت کتنے دن کی ہوتی ہے اور عدت کہاں گزاے گی؟ 🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 662 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ*
*سوال:* کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ
زید کے والد کا انتقال ہو گیا ہے
تو اب زید کی والدہ کی عدت کتنے دن کی ہوگی کہاں اور کیسے گزارے گی
برائے کرم تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
*🔍الـمـسـتفتی؛ عبداللہ" حسن آباد🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *بیوہ* غیر حاملہ (جس کا شوہر مر گیا اور وہ حاملہ نہیں ہے اس) عورت کی عدت چار ماہ دس روز ہے۔ وہ عورت شوہر ہی کے گھر میں عدت گزارے اور عدت والی عورت کا بغیر کسی شرعی ضرورت کے گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں، مگر جبکہ موت کی عدت ہو اور اس کے پاس کھانے وغیرہ کے اخراجات نہ ہو یا گھر سے باہر نکلے بغیر کام نہ چلے تو ایسی صورت میں شرعی حدود (پردے کا خاص خیال رکھ کر) گھر سے باہر جا سکتی ہے اور ملازمت کر سکتی ہے مگر رات اسی گھر میں گزارنا ضروری ہوگا۔ نیز عدت کے دوران ہر طرح کی زیب و زینت ترک کرنا بھی ضروری ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: *"وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَٰجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ (۲۳۴)"* *ترجمہ:* اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔
📓 *( القرآن سورہ بقرہ پارہ ٢ )*
💫 *امام ابن کثیر (متوفیٰ 774ھ)* اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ: عورتیں اپنے خاوند کے انتقال کے بعد چار ماہ دس دن عدت گزارے خواہ ان سے مجامعت (ہمبستری) ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔
📚 *( تفسیر ابن کثیر جلد اول صفحہ 391 )*
✨ *امام دارمی (متوفیٰ 255ھ)* حدیث روایت کرتے ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کا فرمان نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی عورت کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کرے گی مگر شوہر کی موت پر چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔
📚 *( سنن دارمی جلد دوم صفحہ 94/ کتاب الطلاق )*
💫 *امام برہان الدین مرغینانی (متوفیٰ 593ھ)* فرماتے ہیں کہ: اور جس آزاد عورت کا خاوند (شوہر) مر جائیں تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے، خواہ اس (عورت) سے جماع (ہمبستری) کیا گیا ہو یا نہ کیا گیا ہو۔ اور مطلقہ حاملہ و بیوہ حاملہ کی عدت کے متعلق فرماتے ہیں کہ: حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے خواہ اس کے شوہر نے طلاق دی ہو یا مر گیا ہو خواہ عورت آزاد ہو یا لونڈی ہو بچے کی ولادت ہوتے ہی عدت ختم ہو جاۓ گی اگرچہ خاوند کے طلاق دینے یا شوہر کے مر جانے کے کچھ ہی دیر بعد پیدا ہو۔
📚 *( ہدایہ جلد دوم صفحہ 196/ باب العدت )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد شبیر احمد حنفی صاحب قبلہ، سمستی پور بہار*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917352818007*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ٢٩_ رَجب المرجب ١٤٤٤ھ بروز منگل*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں