🌻 ایک ہی امام کی تقلید پر پابندی کیوں؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 702 )🌹*
*اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ*
*سوال:* کیا فرماتیں ہیں علماء اکرام اس مسئلہ کے بارے میں ۔۔
بعض لوگ کہتے ہیں چاروں امام حق پر ہیں تو ہم کسی کی بھی تقلید (پیروی) کریں ۔اس میں پابندی کیوں ہے ۔کہ جو امام اعظم کے پیروکار ہیں وہ کسی اور کی تقلید(پیروی) نہیں کرسکتے؟
ایسا کیوں ہے ؟
*🔍الـمـسـتفتی؛ عبد اللہ" جموں🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *" یاد* رکھیں کہ ہم تقلید اللہ (عزوجل) اور رسول ﷺ کی اتباع کے لئے کرتے ہیں ، مقصد ہے شریعت مطہرہ پر عمل کرنا ، نہ کہ اپنے نفس کی پیروی کرنا ، ایک امام کا مقلد ہوتے ہوئے کسی اور کی تقلید ( پیروی) پر پابندی اس لیے ہے کہ اگر انسان ایک وقت میں ایک سے زائد امام کی تقلید کریگا اور جو بات انہیں اپنے طبیعت کے مطابق پسند آئیگی وہ کبھی بعض مسائل میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی اور بعض مسائل میں کسی اور کی تقلید کریگا ، اور ایک ہی وقت میں دل چاہیگا تو جائز والے مسائل پر عمل کریگا ، پھر دل چاہے گا تو ناجائز والے مسائل پر عمل کریگا ، تو یہ حقیقت میں اپنے نفس کی پیروی ہوئی نہ کہ شریعت مطہرہ کی ، اسی وجہ سے علمائے کرام نے اسے ناجائز و حرام قرار دیا ہے، اور اسی پر اُمت کا اجماع ہے ،
👈🏻 *جیسا کہ مقالات شارح بُخاری میں ہے ،،* "امت کا اس پر اجماع ہے کہ اب ہر شخص کو خواہ عالم ہو خواہ غیر عالم واجب ہے کہ ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی جملہ امور فقہیہ میں تقلید کرے ،،
📚 *( مقالات شارح بُخاری جلد 1 باب 3 صفحہ 287 )*
💫 *اور شارح بُخاری علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ* تفصیل سے لکھتے ہیں کہ ایک شخص کی تقلید کیوں واجب ہے ،، " ان چاروں میں سے تمام مسائل میں صرف ایک کی تقلید اس لیے واجب ہے کہ تقلید کی تعریف ہے کسی کی بات بلا دلیل ماننا، اب اگر کوئی شخص ان میں سے کسی ایک کی تقلید نہیں کرتا بلکہ کچھ مسائل میں امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تقلید کرتا ہے اور کچھ مسائل میں حضرت امام مالک کی اور کچھ مسائل میں حضرت امام شافعی کی اور کچھ مسائل میں حضرت امام احمد بن حنبل کی رضی اللہ تعالی عنہم ،
⬅️ *اب* اس سے پوچھیے کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے اگر وہ کہے کہ دلیل سے جس کا جو مذہب قوی معلوم ہوتا ہے اس کو میں اختیار کرتا ہوں ، تو اولا تقلید نہ رہی ، ثانیا بے علم اس کا اہل کہاں کہ دلیل کے ضعیف وقوی ہونے کو پہچانے اس لیے اس کا یہ کہنا باطل لامحالہ اسے بھی اور ہر ذی انصاف کو ماننا پڑے گا کہ یہ اپنی پسند پر عمل کرتا ہے جس کا جو مسئلہ پسند آیا اس کو اختیار کرلیا، یہ اللہ و رسول کی اطاعت نہ ہوئی اپنے نفس کی اطاعت ہوئی ،اس لیے اس زمانے میں ان چاروں ائمہ مذکور میں سے کسی ایک کی ہر مسئلہ میں تقلید واجب ہوئی ، اور کسی کی کچھ بات ماننا اور کچھ نہ ماننا یہ اپنی نفسانی خواہشات کا اتباع ہے ،،
📚 *( فتاویٰ شارح بُخاری جلد 2 صفحہ 226 )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد فردوس رضا مصطفائی صاحب قبلہ، بہار*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*+919470256468*
*✅✅✅ الجواب صحیـح والمجیــب نجیــــح حضرت علامہ و مولانا ضیاءالحق نقشبندی حمیدی صاحب قبلہ ،خطیب و امام مسجد غوثیہ لوہتہ بنارس یوپی الہند*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
📱 *+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ١٣_ ذُوالحجہ ١٤٤٤ھ بروز اتوارہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں