نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

شیخ سید خان انصاری وغیرہ ذات برادری کب سے ہوا؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ میں کہ: حضرت آدم علیہ السلام سید ہیں  اگر ہاں تو اس نسبت سے سب کو سید ہونا چاہٸیے اور اگر نہیں تو پھر اس کی شروعات کب ہوئی کہ کوئی سید ہوے کوئی خان ہوے انصاری ہوے  دھوبی ہوے مشقار ہوے وغیرہ وغیرہ و علی ھذ القیاس

سائل؛ محمد مزمل حسین 
بلہا ضلع سمستی پور بہار ہندوستان 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
*جواب:* انبیاے کرام کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے اس زمانے میں ان سب ذات برادری کا کچھ بھی نام و پتہ نہیں تھا یونہی صحابہ کرام و تابعین وغیرہ کی تاریخ سے بھی ان سب ذات برادری کا پتہ نہیں چلتا 
خان انصاری مشکار خواجہ منصوری دھوبی وغیرہ کب سے ہے اس کی صحیح تاریخ کتابوں میں نہیں البتہ اتنا ہے کہ یہ سب نئے ذات برادری اپنی نسل اور پیشہ کے اعتبار سے ہوۓ ہیں مثلاً جو قصائی کا کام کرتا قصاب کہلاتا جو کپڑے رنگنے کا کام کرتا رنگریز کہلاتا جو کپڑے کی سلائی کرتا درزی کہلاتا جو موچی کا کام کرتا موچی کہلاتا یونہی جو جس قوم کا ہوتا وہ اسی قوم کی طرف نسبت اور مشہور ہوتا اور اسی نام سے جانا پہچانا جاتا یونہی جو جس قبیلے سے ہوتا وہ اسی قبیلے کے نام سے مشہور ہوتا اور جانا جاتا تھا اور پھر اس کی نسل سے جو اولادیں ہوتی وہ اسی نام قوم سے مشہور ہو جاتا، اور یہ بھی رواج رہا ہے کہ جو جس کے ہاتھ پر ایمان لاتا مسلمان ہوتا تو اس کی اولاد اسی کی طرف منسوب ہوتی جس کے ہاتھ پر ایمان لایا وعلی ھذ القیاس جو کہ کچھ سو سالوں سے ہے اور یہ اپنی پہچان کے لئے ہوتا
اور سید حضور نبی کریم ﷺ کی اولاد کی نسل سے جو ہوا اسے کہتے ہیں جیسے حضرت امام حسنین کریمین اور ان کی اولادیں اور حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی اولادیں یونہی لفظ سید شیخ، شریف سردار کے معنیٰ میں بھی بولا جاتا ہے اور سید اور شیخ کا اطلاق ان سے پہلے نہیں ہوتا تھا تفصیل ملاحظہ کریں 
الله تعالیٰ کا فرمان ہے 
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَٰكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَٰكُمْ شُعُوبًا وَقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوٓا۟ (القرآن سورہ حجرات ۱۳)  
 ترجمہ: اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے (میں تقسیم) کیا کہ آپس میں (تم لوگ) پہچان رکھو
امام ابو البرکات علامہ محمود نسفی (متوفیٰ 710ھ) اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں خاندانوں قوموں اور قبیلوں میں صرف اس لئے مرتب فرمایا تاکہ تم ایک دوسرے کے نسب کو پہچان سکو اور کوئی شخص اپنے آپ کو اپنے آباء واجداد کے غیر کی طرف منسوب نہ کر سکے۔ (تفسیر مدارک التنزیل جلد 3 صفحہ 602)
علامہ جہلی لکھتے ہیں: علامہ زعفرانی (متوفیٰ 393ھ) فقیہ صالح ثقہ تھے، صاحب ھدایه علامہ امام برہان الدین مرغینانی (متوفیٰ 593ھ) نے آپ کا ذکر کیا ہے اور آپ زعفران بیچا کرتے تھے اس لئے زعفرانی سے مشہور ہوۓ اس کے علاوہ یہ بھی قول ہے کہ زعفران بغداد میں ایک شہر کا نام ہے وہاں آپ رہتے تھے اس لئے زعفرانی کہلاے۔ (حدائق حنفیہ صفحہ 208)
حضرت عبد العزیز المعروف شمس الائمہ حلوائی بخاری (متوفیٰ 448ھ) یہ شمس الائمہ حلوائی کے نام سے مشہور ہیں شمس الائمہ یعنی اماموں کا سورج اور حلوائی اس لئے کہ یہ حلوائی کا کام کرتے تھے اس لئے یہ حلوائی سے مشہور ہوۓ کیونکہ حلوائی کا ان کا پیشہ تھا
علامہ جہلی دوسری جگہ لکھتے ہیں: شمس الائمہ حلوائی آپ کا لقب تھا آپ حلوہ بیچا کرتے تھے اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حلوانی کہنا چاہئے اس لئے کہ آپ قصبہ حلوان کے باشندہ تھے۔ (حدائق حنفیہ صفحہ 221)
امام بخاری شافعی (متوفیٰ 256ھ) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں: قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔ (صحیح بخاری مترجم کتاب الفرائض جلد 3 صفحہ 953)
امام ابنِ حجر مکی شافعی (متوفیٰ 974ھ) لکھتے ہیں: صدر اول میں شریف (سید) کا اطلاق ہر اس فرد پر ہوتا تھا جو اہل بیت سے تعلق رکھتا تھا خواہ وہ عباسی ہوتا یا عقیلی۔ (فتاویٰ حدیثیہ مترجم صفحہ 472/ مکتبہ اعلیٰ حضرت)
امام احمد رضا خان مجدد بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے زمانے میں جس قوم اور قبیلہ کے لوگ اسلام لاتے بعد اسلام بھی اس قوم اور قبیلہ کی طرف نسبت کئے جاتے شیخ کسی خاص قوم کا نام نہیں ہندوستان میں مسلمانوں نے تین قومیں خاص شریف قرار دیں اور انہیں سید یا میر اور خان اور بیگ کے خطاب دئے کہ ان سے لفظوں کے معنیٰ عربی و فارسی و ترکی میں سردار ہیں، باقی تمام شرفاء مثل اولاد امجاد خلفاۓ کرام و بنی عباس و انصار کو ایک لقب عام دیا، شیخ کہ یہ بھی بمعنیٰ بزرگ ہے، ان کے سوا جو قومیں رہ گئیں کہ دنیاوی عرف میں رذیل سمجھی جاتی ہیں انہوں نے جب دیکھا کہ میر و خادم و بیگ تو خاص خاص اقوام کے لقب ہیں ان میں گنجائش نہیں اور شیخ ایک عام لفظ ہے جس میں باقی سب داخل، تو اسی کو سماوی والا خطاب پا کر سب قوموں نے اپنی بھرتی اسی میں کر دی، دھنار (دھنیا) جولاہا (جلہا/ انصاری) جس سے پوچھئے اپنے آپ کو شیخ بتاۓ گا مگر حقیقتاً شیخ کی اصطلاح انہی شریف قوموں یعنی صدیقی، فاروقی، عثمانی، علوی، جعفری، عباسی، انصاری وامثالہم کے لئے ہیں، ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے استاذ امام رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ تھا کہ جو شخص جس کے ہاتھ پر مسلمان ہو اس کی اولاد اس کے لئے ہے، رد المحتار میں بدائع الصنائع سے ہے کہ: جس کے ہاتھ پر مسلمان ہوا اس کا وہ مولیٰ ہے، اہل فارس سے جو اسلام لاۓ وہ قرشی ہے، اور جو شخص جس کے ہاتھ پر مسلمان ہوگا بطورِ رشتہ ولاء اسی قوم میں گنے جانے کے قابل ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ باب الکفو جلد 11 صفحہ 722/ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ دوسری جگہ فرماتے ہیں: شرع مطہر میں نسب باپ سے لیا جاتا ہے جس کے باپ دادا پٹھان، مغل، یا شیخ ہوں انہیں قوموں سے ہوگا اگرچہ اس کی ماں اور دادی سب سیدانیاں ہوں۔ (فتاویٰ رضویہ باب النسب جلد 13 صفحہ 361/ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے: ہندوستان کے لوگ جب اسلام قبول کرتے گئے تو مسلم قوم میں انہیں اپنی پہچان کی ضرورت پڑی اس طرح انہیں ہندوستانی مسلمانوں میں ذات برادری کا لحاظ ہونے لگا اور یہ دو امور سے ہوا ایک نسب سے اور دوسرا پیشہ (کام) سے 
ہندوستان میں نسب کے اعتبار سے چار قومیں مشہور ہیں (١) سید (٢) مغل (٣) خان (٤) شیخ 
پھر شیخ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک قریشی جنہیں شیخ صدیقی، شیخ فاروقی، شیخ علوی، اور شیخ جعفری کہتے ہیں
دوسرے غیر قریشی جو شیخ انصاری کہلاتے ہیں یہ اقوام اپنا اپنا نسب ثابت کرتی ہیں اور اپنے آپ کو ان کی نسل اور اولاد سے کہتی ہیں۔ 
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ 637)

امام ابو الحسن ماوردی شافعی: ان کا خاندانی پیشہ عرق گلاب تیار کرکے بیچنا تھا ﴿ماء، پانی+ وررد، گلاب﴾  ما وردی گلاب کا پانی بنانے والا آپ 450 ہجری میں وصال فرما گیے۔
امام ابوبکر خصاف : امام وقت ہیں فقہ آپ کا حنفی تھا اور آپ نعل ساز یعنی موچی تھے۔ اس لفظ خصاف کا دوسرا مطلب چنگیری یا باسکٹ بننے والا بھی ہوتا ہے، آپ کا وصال 261 ہجری کو بغداد میں ہوا
امام حافظ شمس الدین ذہبی : ذاتی نام کے بجائے امام ذہبی کے عرف سے مشور ہیں۔ محدث اورمورخ تھے۔ پیشہ تھا سنار کا عربی میں سونے کو ذہب کہتے ہیں اس لئے ذہبی کہلاۓ آپ 748 ہجری میں وصال فرماے۔
شیخ ابو العباس احمد قصاب آملی : آپ شیخ وقت تھے ایران کے مشہور صوفی تھے اور جانور ذبح کرتے تھے اور گوشت فروخت کرتے تھے اس لئے پیشہ کے اعتبار سے آپ قصاب یا قصائی کہلاۓ آپ پانچویں صدی ہجری کے اخیر میں وصال فرما گئے۔
(موسوعہ فقہیہ و الاعلام زرکشی)
نیز: لفظ شیخ کا استعمال ذات برادری کے علاوہ دوسرے معنیٰ میں بھی ہوتا ہے کیونکہ شیخ کا معنیٰ عزت دار ہوتا ہے اس لئے لوگ بطورِ تعظیم بھی علماۓ کرام کے نام میں شیخ کا استعمال کرتے ہیں
جیسا کہ عوارف المعارف میں ہے: شیخ حسن بصری تابعی (متوفیٰ 49ھ) شیخ خواجہ حبیب عجمی (متوفیٰ 156ھ) شیخ خواجہ داؤد طائی (متوفیٰ 165ھ) شیخ خواجہ معروف کرخی (متوفیٰ 200ھ) شیخ سری سقطی (متوفیٰ 253ھ) شیخ خواجہ جنید بغدادی (متوفیٰ 297ھ) یونہی صاحب عوارف المعارف شیخ شہاب الدین سہروردی (متوفیٰ 632ھ) وغیرہ (عوارف المعارف صفحہ 104)
یونہی شیخ عبدالقادر جیلانی حضور غوثِ پاک رحمتہ اللہ علیہ (متوفیٰ 561ھ) حالانکہ آپ حسنی حسینی سید ہیں مگر آپ کے نام میں شیخ کا بھی استعمال ہوتا ہے بطور تعظیم کے۔ (تفریح الخاطر 154/ قراۃ الناظرہ 11)
اور شیخ محقق حضرت عبد الحق محدث دہلوی بخاری (متوفیٰ 1252ھ) وغیرہا
اور سید کا استعمال حضور نبی کریم ﷺ سے پہلے نہیں ہوتا تھا کیونکہ سید ان کی اولاد کو اور ان کی اولاد سے جو ہوۓ انہیں حضرات کو کہا جاتا ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا ہے کہ: الله تعالیٰ نے یہ (سید ہونے کی) فضیلت خاص حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما اور ان کے حقیقی بھائی بہنوں کو عطا فرمائی پھر ان کی جو خاص اولاد ہے نہ کہ بنات فاطمہ (ان کی بیٹیوں) کی اولاد کہ وہ اپنے والدوں ہی کی طرف نسبت کی جاۓ گی۔ (فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ 361)
لہذا شیخ اور سید کا استعمال ایک ہزار چار سو سالوں سے ہوتا آ رہا ہے اس لئے اس اعتبار سے حضرت آدم علیہ السلام کو سید نہیں کہا جاے گا مگر وہ دنیا کے سب سے پہلے انسان ہیں اور وہ انسانوں کے سردار ہونے کی حیثیت رکھتے ہیں اس اعتبار سے انہیں سید کہا جا سکتا ہے۔

*کتبہ*
شبیر احمد حنفی سمستی پور بہار

*(1) الجواب صحیح*
علامہ عمر رضا خان مسعودی
مدرسہ دارالعلوم ظفر الاسلام لوکاہی بازار ضلع بہرائچ شریف یوپی
*(2) الجواب صحیح*
علامہ فردوس رضا مصطفائی صاحب خادم التدریس مدرسہ اہل سنت غوثیہ مارواڑی کولکاتا
*(3) الجواب صحیح*
حضرت مولانا غلام جیلانی برکاتی صاحب قبلہ سمستی پور بہار

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

🌻 ‎حضور ﷺ کے لئے امی کا لقب کیوں اور امی کا معنی کیا ہے ؟🌻

🌻 حضور ﷺ کے لئے امی کا لقب کیوں اور امی کا معنی کیا ہے ؟🌻 *_________________(🖊)_______________* *🌹 ســــوال نــمــبــــــر  ( 491 )🌹* *السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*   *سوال:* کیا فرماتے علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ ذیل میں کہ، درود رضویہ میں ہے، صل الله على النبي ألامي و آله صل الله عليه و سلم صلوٰةً وّ سلاما عليك يا رسول الله صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، جس میں لفظ امی کا کیا معنی ہوگا کچھ لوگ معاذ اللہ ان پڑھ کرتے ہے اس میں حضور اعلیٰ حضرت نے لفظ امی ہی کیوں استعمال کیا ؟ رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی  *🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* پٹھان معین رضا خان ... *گجرات🔷* *◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆* *وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته* *الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*   بیشک ہمارے آقا حضور ﷺ "امی" ہیں اور اس میں کوئی عیب و نقصان نہیں بلکہ بے شمار معجزات میں سے ایک معجزہ آپ کا "امی" ہونا بھی ہے اور رب تبارک و تعالی نے قرآن مجید و فرقان حمید میں ایک جگہ نہیں بلکہ کٸی مقامات پر اپنے حبیب نبی کریم ﷺ کو امی کے خطاب سے...

🌻 ‎حروف استفہام میں سے أ (ہمزہ) اور ھل کے درمیان استعمال میں کیا فرق ہے؟🌻

*🌻 حروف استفہام میں سے أ (ہمزہ) اور ھل کے درمیان استعمال میں کیا فرق ہے؟🌻* *_________________(🖊)_______________* *🌹 ســــوال نــمــبــــــر  ( 451 )🌹* *السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*   *سوال :* حضور والا رہنمائ فرمائیں کہ ھل اور  ہمزہ(الف) کے استعمال میں کیا فرق ہے یعنی ھل کہاں استعمال ہوگا  اور ہمزہ کہاں استعمال ہوگا  برائے کرم رہنمائی فرمائیں  *🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* محمد اسمعیل اویسی ... *کادی پور سلطان پور یوپی انڈیا🔷* *◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆* *وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته* *الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*   ہمزہ اور ھل دونوں استفھام کے لیے آتے ہیں اور دونوں ابتداء کلام میں آتے ہیں دونوں جملہ اسمیہ پر بھی آتے ہیں اورجملہ فعلیہ پر بھی۔ لیکن دونوں کے درمیان چند طریقوں سے فرق بھی ہے 1️⃣ *ھل:* ایسے جملہ اسمیہ پر نہیں آتا جس کی خبر فعلیہ ہو اور ہمزہ کے لیے ایسی کوئی قید نہیں ہے لہذا *أَ زَیدٌ قَامَ* یا *أَقَامَ زَیدٌ* دونوں کہ سکتے ہیں اور *ھَل قَامَ زَیدٌ* تو کہ سکتے ہیں لیکن *ھَل...

🌻 ‎گانـدھی کو مہـاتمـا کہنـا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟🌻

*🌻 گانـدھی کو مہـاتمـا کہنـا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟🌻* *_________________(🖊)________________* *🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 445 )🌹* *السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*   *سوال :* کیافرماتے ہیں علمائے اسلام اس مسئلہ کے بارے میں کہ؛ گاندھی کو مہاتما گاندھی بولنا ؟؟ بولنے والے پر حکم شرع کیا ہوگا دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں....مہربانی ہوگی.......... *🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* عثمان رضا ... *بلگام کرناٹک🔷* *◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆* *وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته* *الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*   گاندھی کو مہاتما کہکر بولنا جائز نہیں، صرف گاندھی جی کہا جائے۔  ✨ *امام اہلسنّت اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرّحمہ فرماتے ہیں کہ:* گاندھی خواہ کسی مشرک یا کافر یا بد مذہب کو مہاتما کہنا حرام اور سخت حرام ہے مہاتما کے معنی ہیں روح اعظم یہ وصف سیدنا جبریل امین علیہ الصلاة والسلام کا ہے مخالفان دین کی ایسی تعریف اللّٰہﷻ و رسولﷺ کو ایزا دینا ھے۔  📚 *( فتاوی رضویہ جلد٩ ص٢٨٥ )*        ...