🌻 کیا غیر مسلم سے سود لینا جائز ہے؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 723 )🌹*
*اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ*
*سوال:* علمائے کرام رہنمائی فرمائیں سوال یہ ہے کہ غیر مسلم سے سود لینا کیسا ہے کیا یہ درست ہے یا نہیں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
*🔍الـمـسـتفتی؛ محمد عربی اختر" نیپال کاٹھمانڈو🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *مسلم* سے ہو یا غیر مسلم سے سود کا لین دین ناجائز و حرام اور گناہ ہے البتہ ہندوستان کے کفار حربی ہیں اس لئے یہاں کے (یا دیگر ملک کے) کافر حربی سے زائد مال لینا جبکہ سود سمجھ کر نہ لے بلکہ مال مباح (جائز) سمجھ کر اور بغیر کسی غدر کے لے تو یہ جائز ہے_____ الله تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا *"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَأْكُلُوا۟ ٱلرِّبَوٰٓا۟ أَضْعَٰفًا مُّضَٰعَفَةً ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ"*
📚 *( القرآن سورہ آل عمران ۱۳۰ )* ترجمہ : اے ایمان والوں سود دونا چوکنا نہ کھاؤ اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے_______ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ربوٰ (سود) شرع میں اس مال کو کہتے ہیں جو مال کے عوض مال لینے میں زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں نہ ہو اور یہ ربوٰ ہر ناپ تول کی چیزوں میں جو اپنے جنس کے ساتھ بیچی جائیں حرام ہے۔
📚 *( فتاویٰ ہندیہ کتاب البیوع باب الربوٰ جلد 4 صفحہ 370 )*
💫 *اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ* فرماتے ہیں: سود لینا نہ مسلمان سے جائز نہ ہندو سے جائز، لیکن جو کچھ دار الحرب میں حربی (کافر) سے لیا جاۓ تو وہ مباح (جائز) مال ہے سود نہیں۔ حربیوں کا مال ان کی رضامندی سے کسی بھی طریقے سے لے کیونکہ اس نے مال مباح ایسے طریقے سے لیا جو کہ دھوکہ سے خالی ہے لہذا یہ اس کے لئے حلال ہے۔
📚 *( فتاویٰ رضویہ جلد 17 صفحہ 308/ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
✨ *مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ* فرماتے ہیں: سود لینا دینا حرام ہے مسلمان سے لیا جاۓ یا کافر سے ہندوستان میں ہو یا عرب میں، ہاں اگر نہ سود کہا جاۓ نہ سود کی نیت ہو بلکہ ایک مال مباح سمجھ کر لیتا ہو کہ کافر حربی کا مال مسلمان کے لئے مباح ہے جب تک غدر یعنی عہد شکنی نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
کفار غیر ذمی (حربی کافر) سے جو مال بغیر غدر حاصل ہو وہ حلال ہے سود نہیں اگرچہ کافر سود کہہ کر دیتا ہو مگر اس کے لینے والے کو چاہیے کہ اسے سود نہ سمجھے کہ سود کے لئے مال کا معصوم ہونا شرط ہے۔
📚 *( فتاویٰ امجدیہ جلد سوم صفحہ 204 )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد شبیر احمد حنفی صاحب قبلہ، سمستی پور بہار*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*+917352818007*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
📱 *+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ٢٥ _ ربیع الثانی ١٤٤۵ھ بروز جمعہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں