🌻 جس لڑکی کو نکاح کے بعد بغیر ہمبستری کے طلاق دے دی گئی تو کیا وہ عدت گزارے گی یا نہیں؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 735 )🌹*
*اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ*
*سوال:* بعد سلام کے علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ عرض خدمت ہے کہ ایک لڑکی جس کا نکاح ہوا نکاح کے بعد سسرال میں پہنچی لڑکے نے ہاتھ تک نہیں لگایا اس کے بعد اسے طلاق دے دی تو کیا اس حالت میں لڑکی عدت گزارے گی؟ مہربانی کر کے جواب عنایت فرما دیں مہربانی ہوگی
سائل؛ عبدالخلیق برکاتی حیدراباد ضلع کھیری
*🔍الـمـسـتفتی؛ عبدالخلیق برکاتی" حیدراباد ضلع کھیری🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *وہ* عورت جس کے ساتھ نکاح کے بعد خلوت صحیحہ ہوئی یعنی ایسی تنہائی ہوئی جو ہمبستری کے لئے کوئی رکاوٹ نہ ہو اگرچہ مرد نے ہمبستری نہ کی ہو اور طلاق دے دی گئی تو عورت کو تین حیض عدت گزارنا واجب ہے، اور عدت کے بعد ہی کسی سے نکاح کر سکتی ہے، اور اگر خلوت صحیحہ نہ ہوئی اور مرد نے ہاتھ تک نہیں لگایا تو ایسی صورت میں عدت گزارنا واجب نہیں ہے، اور اس صورت میں وہ لڑکی کسی سے بھی بغیر عدت گزارے فوراً بھی نکاح کر سکتی ہے۔
الله تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے
*"وَٱلْمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٍ"* () ترجمہ: اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک۔
📓 *( سورہ بقرہ پارہ ۲ آیت ۲۲۸ )*
💫 *علامہ نسفی (متوفیٰ 710ھ)* اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ: اس (آیت) سے وہ طلاق والیاں مراد ہیں جن سے دخول (ہمبستری) کیا گیا ہو اور ان کو حیض بھی آتا ہو وہ اپنے آپ کو (تین حیض تک) روکے رہیں۔
📚 *( تفسیر مدارک التنزیل ج 1 ص 232 )*
✨ *امام برہان الدین مرغینانی (متوفیٰ 544ھ)* فرماتے ہیں کہ: جس آزاد عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی ہو یا نکاح فسخ ہو گیا ہو اور اس کو حیض آتا ہو تو اس کی عدت کی مدت تین حیض ہے، یعنی وہ عورت تین حیض کے آنے تک اپنے شوہر ہی کے گھر میں جہاں طلاق ملی ہو بیٹھی رہیں اس گھر سے باہر نہ نکلیں نہ کسی سے نکاح کرے۔ اگر کسی عورت کو کم سن (کم عمر، نابالغہ) ہونے کی وجہ سے یا بانجھ ہونے کی وجہ سے یا بڑھاپے کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین مہینے ہیں۔
📚 *( ھدایه جلد دوم صفحہ 196/ باب العدت )*
فتاویٰ عالمگیری میں فتاویٰ قاضی خاں کے حوالے سے ہے کہ: مرد نے عورت سے نکاح کیا پھر دخول (ہمبستری) یا بعد خلوت صحیحہ (یعنی ایسی تنہائی جو جماع کے لئے رکاوٹ نہ ہو) کے اس کو طلاق دی تو عورت پر عدت واجب ہوگی۔
اور فتاویٰ تاتار خانیہ کے حوالے سے ہے کہ: وہ عورت جس کو قبل دخول (ہمبستری سے پہلے) طلاق دی گئی اس پر عدت واجب نہیں۔
📚 *( فتاویٰ ھندیه جلد 2 صفحہ 535 )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد شبیر احمد حنفی صاحب قبلہ، سمستی پور بہار*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*+917352818007*~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
📱 *+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹 ۲۵ رمضان المبارک ١۴۴۵ھ بروز جمعہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں