🌻 محمد نام رکھنے کے فضیلت و آداب ، نیز اسم محمد کے متعلق عمدہ تحقیق!🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 739 )🌹*
*اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ*
*سوال:*کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل میں ،
لڑکے کا نام صرف ."محمد" رکھ سکتے ہیں ؟؟
اور ہم نے سنا ہے جب بھی لفظ محمد آئے تو صلی اللہ علیہ وسلم پڑھو جب ہم اپنے بیٹے کا نام محمد رکھيں گے کیا تب بھی پڑھنا ضروری ہوگا؟؟
نیز کبھی بیٹے کو ڈانٹا بھی جاتا ہے تو کیا اس وقت محمد نام لیکر ڈانٹنے سے اس نام کی بے ادبی تو نہیں ہوگی؟؟
تمام تفصیلات محمد نام رکھنے کے متعلق بتا دیں مہربانی ہوگی
*🔍الـمـسـتفتی؛ عبداللہ" ایم پی🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *لڑکے* نام محمد رکھ سکتے نہیں بلکہ رکھنا چاہیے کیونکہ حدیث مبارکہ میں محمد نام رکھنے کا حکم ، اور بہت ساری فضیلتیں مذکور ہیں ،
👈🏻 *چند* احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں،[1] *"عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ شُعْبَةُ: فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي،،"* ترجمہ: جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا کہ ہم انصاریوں کے قبیلہ میں ایک انصاری کے گھر بچہ پیدا ہو تو انہوں نے بچے کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا اور شعبہ نے منصور سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ ان انصاری نے بیان کیا (جن کے یہاں بچہ پیدا ہوا تھا) کہ میں بچے کو اپنی گردن پر اٹھا کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا ‘ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو ‘ لیکن میری کنیت (ابوالقاسم) پر کنیت نہ رکھنا،،
📚 *( صحیح بخاری کتاب الجہاد حدیث نمبر: 3114 )*
توضیح : ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت حُضور ﷺ کے ظاہری حیات تک ہی مخصوص تھی ،حُضور ﷺ کے ظاہری حیات کو ترک کرنے کے بعد یہ حکم مسوخ ہو گیا :
💫 *جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی* تحریر فرماتے ہیں: جس کا نام محمد ہو وہ اپنی کنیت ابوالقاسم رکھ سکتا ہے اور حدیث میں جو ممانعت آئی ہے، وہ حضور اقدس ﷺ کی حیات ِ ظاہری کے ساتھ مخصوص تھی، کیونکہ اگر کسی کی یہ کنیت ہوتی او راس کے ساتھ پکارا جاتاتو دھوکا لگتا کہ شاید حضور (ﷺ) کو پکارا، کچھ سطر بعد لکھتے ہیں : اگر یہ شبہ کیا جائے کہ نام رکھنے میں بھی اس قسم کا دھوکا ہوسکتا تھا تو اس کا جواب یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کو نام پاک کے ساتھ پکارنا قرآن پاک نے منع فرما دیا تھا: *{لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ-}* لہٰذا صحابۂ کرام( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم ) جو حاضر خدمت اقدس ہوا کرتے تھے، وہ کبھی نام کے ساتھ پکارتے نہ تھے، بلکہ یارسول اﷲ ، یا نبیﷲ وغیرہ القاب سے ندا کرتے ،وہ احتمال ہی یہاں پیدا نہ ہوتا کہ محمد کہہ کر کوئی پکارے اور حضور ( ﷺ ) مراد ہوں ، اعراب وغیرہ ناواقف لوگوں نے اس طرح پکارا تو یہ دوسری بات ہے کیونکہ وہ ناوا قفی میں ہوا اور حضرت علی رضیﷲ تعالٰی عنہ نے اپنے صاحبزادہ محمد بن الحنفیہ کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم رکھی اور یہ حضور اقدس ﷺ کی اجازت سے ہوا، لہٰذا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حدیث منسوخ ہے
📚 *( بہار شریعت جلد 3 صفحہ حصہ 16 صفحہ 605 )*
⬅️ *[2]: من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة،(الرافعي عن أبي أمامة)* ترجمہ: حُضور ﷺ نے فرمایا : جس کے ( گھر) لڑکا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لیے اس کا نام محمد رکھے وہ اور اس کا لڑکا دونوں بہشت میں جائیں ۔‘‘
📚 *( کنز العمال جلد 16 صفحہ 422 مؤسسة الرسالة بيروت )*
👈🏻 *[3] ما ضر أحدكم لو كان في بيته محمد ومحمدان وثلاثة. "ابن سعد - عن عثمان العمري مرسلا"* ترجمہ: حُضور ﷺ نے فرمایا: تمہارا اس میں کیا نقصان ہے کہ تمہارے گھر میں ایک محمد یا دو محمد یا تین محمد ہوں ،،
📚 *( کنز العمال جلد 16 صفحہ 419 مؤسسة الرسالة بيروت )*
باقی رہا کہ صرف محمد نام رکھا جائے یا اسکے ساتھ کوئی اور الفاظ ملایا جائے ؟ تو اسکا جواب یہ ہے کہ صرف محمد نام رکھا جائے اسکے ساتھ کوئی اور الفاظ نہ ملایا جائے یہی بہتر ہے ،
✨ *جیسا کہ اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان فاضل بریلی* تحریر فرماتے ہیں: *بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے، اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارکہ کے وارد ہوئے ہیں ،،
📚 *( فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ 692 )*
درود شریف حُضور اکرم نور مجسم ﷺ کے اسمائے مبارکہ کے ساتھ خاص ہے ، اس لیے جب آپ اپنے بچے کا نام محمد سنیں گے تو درود شریف پڑھنا جائز نہ ہوگا کیونکہ یہ نام آپکے بچے کا ہے نہ کہ سرکار دوعالم ﷺ کا ، اور جب بچے کا نام محمد رکھا جائے تو اسکی تعظیم و تکریم کرنی ہوگی ، کیونکہ احادیث مبارکہ میں اسکی تاکید آئی ہے ،
حدیثِ امیر المومنین ہے ،
⬅️ *[1]''مامن ماىٔدة وضعت فحضر عليها من اسمه احمد ومحمد الاقدس الله ذالك المنزل كل يوم مرتين ،،* ترجمہ : حُضور ﷺ نے فرمایا: کوئی دستر خوان ایسا نہیں بچھایا گیا کہ اس پر ایسا شخص تشریف لائے جس كا نام احمد اور محمد ہو ( ﷺ ) تو اللہ عز وجل ہر روز دو بار اس پر تقدس بخشتا ہے یعنی مقدس کرتا ہے ،،
📚 *( الفردوس بمأثور الخطاب على ابن ابى طالب حديث 6137 دار الكتب العلمية بيروت بحوالہ فتویٰ رضویہ )*
👈🏻 *[2] إذا سميتم محمدا فلا تجبهوه ولا تحرموه ولا تقبحوه بورك في محمد، وفي بيت فيه محمد، وبمجلس فيه محمد ،،(الديلمي عن جابر)* ترجمہ: حُضور ﷺ نے فرمایا: جب تم کسی کا نام محمد رکھو تو اسے پیشانی پر مت مارو اسے کسی چیز سے محروم بھی نہ کرو اور نہ ہی اسے برا بھلا کہو، محمد نام میں برکت رکھ دی گئی ہے۔ جس گھر میں محمد نام کا آدمی ہو اس میں بھی برکت رکھ دی گئی ہے اور جس مجلس میں محمد نام کا آدمی ہو اس میں بھی برکت رکھ دی گئی ہے( رواہ الدیلمی عن جابر)
📚 *( کنز العمال جلد 16 صفحہ 421 حدیث 45220 مؤسسة الرسالة بيروت )*
⬅️ *[3] تسمون محمدا ثم تسبونه (عبد بن حميد عن أنس)* ترجمہ: حُضور ﷺ نے فرمایا :تم محمد نام رکھتے ہو اور پھر اسے گالی ( برا بھلا ) بھی دیتے ہو (رواہ عبدبن حمید عن انس)
📚 *( کنز العمال جلد 16 صفحہ 422 حدیث 45222 مؤسسة الرسالة بيروت )*
👈🏻 *تنبیہ :-* جس جگہ آپ ہیں ، اگر وہاں نام بگاڑنے کا ماحول ہو تو بہتر ہے کہ وہاں پکارنے کے لیے الگ نام رکھا جائے اور عقیقہ ، نکاح وغیرہ کے لئے محمد نام رکھا جائے تاکہ اسم محمد کی برکتیں بھی حاصل ہو جائے ،
💫 *جیسا کہ صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ* تحریر فرماتے ہیں: محمد بہت پیارا نام ہے اس نام کی بڑی تعریف حدیثوں میں آئی ہے اگر تصغیر کا اندیشہ نہ ہو تو یہ نام رکھا جائے اور ایک صورت یہ ہے کہ عقیقہ کا یہ نام ہو اور پکارنے کے لیے کوئی دوسرا نام تجویز کر لیا جائے اور ہندوستان میں ایسا بہت ہوتا ہے کہ ایک شخص کے کئی نام ہوتے ہیں اس صورت میں نام کی برکت بھی ہوگی اور تصغیر سے بھی بچ جائیں گے ۔
📚 *( بہار شریعت جلد 3 حصہ 15 صفحہ 358 )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد فردوس رضا مصطفائی صاحب قبلہ، خادم التدریس مدرسہ اہل سنت حافظیہ رضویہ جمالیہ رامگڑھ جھارکھنڈ*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*+919470256468*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
📱 *+917668717186*
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹٢۴ ذُوالقعدہ ١۴۴۵ھ بروز اتوار*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں