🌻 کیا عورت موت کی عدت میں شوہر کے گھر سے باہر نکل سکتی ہے یا عدت اپنے مائکے میں گزار سکتی ہے؟🌻
*---------------(🖊)---------------*
*🌹 `ســــوال نــمــبــــــر ( 750 )`🌹*
*اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ*
*سوال:* حضرت آج کا سوال یہ ہے کہ کسی عورت کا شوہر انتقال ہو جائے تو اس کو چار مہینہ 10 دن اسی گھر میں عدت کرنا پڑے گا اگر ان کے پاس کھانے پینے کا سامان یا پیسہ وغیرہ نہیں ہو تو کیا وہ اپنے ماں کے یہاں عدت گزار سکتی ہے یا پھر وہیں گزارنا پڑے گا؟
اس کا جواب دلیل کے ساتھ پیش کر دیجئے بہت مہر بانی ہوگی
*🔍الـمـسـتفتی؛ محمد ریاض" کولکتہ بنگال🔎*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*
*🔅وَعَلَيْكُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ🔅*
*الجوابـــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*
⬅️ *موت* کی عدت میں بھی عورت کو بلا ضرورت شرعی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں البتہ اگر کوئی کمانے والا نہیں ہے یا روپیہ پیسہ بھی گھر کے خرچ کے لیے نہیں تو عورت کو رزق حاصل کرنے کے لئے گھر سے باہر جانا جائز و درست ہے مگر رات کا اکثر حصہ اپنے شوہر کے گھر میں گزارنا واجب ہے
💫 *امام دارمی (متوفیٰ 255ھ)* حدیث روایت کرتے ہیں: سیدہ عائشہ صدیقہ و سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان و سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کا فرمان نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی عورت کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کر سکتی مگر شوہر کی موت پر چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔
✨ *حضرت جابر رضی اللہ عنہ* بیان روایت ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ وہ اپنے کھجوروں کے باغ کی دیکھ بھال کیا کریں تو ایک شخص نے ان سے کہا کہ تمہیں اس بات کی اجازت نہیں کہ تم گھر سے باہر نکلو وہ خاتون بیان کرتی ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم گھر سے باہر نکلو اور اپنے باغ میں کام کرو۔ ۔
📚 *( سنن دارمی کتاب الطلاق/ جلد دوم صفحہ 94 )*
💫 *اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ* فرماتے ہیں: تا ختم عدت عورت پر اسی مکان میں رہنا واجب ہے، ہاں جس کے پاس کھانے پہننے کو نہیں اور ان چیزوں کی تحصیل میں باہر نکلنے کی ضرورت ہے کہ بغیر اس کے خور دو نوش کا سامان گھر میں بیٹھے نہیں کر سکتی تو وہ صبح و شام باہر نکلے اور رات اسی مکان میں بسر کرے دوسرے مکان میں چلے جانا ہرگز جائز نہیں،
👈🏻 *در مختار* کے حوالے سے لکھتے ہیں: *"معتدۃ موت تخرج فی الحدیدین وتبیت اکثر اللیل فی منزلھا لان نفقتھا علیھا فتحتاج للخروج"* ترجمہ: موت کی عدت والی عورت ضرورت پر دن میں اور رات میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے اور رات کا اکثر حصہ اپنے گھر میں ہی رہے کیوں کہ اس نے اپنا خرچہ خود پورا کرنا ہے اس لئے وہ گھر سے باہر نکلنے کی محتاج ہے
*"وتعتدان ای معتدۃ طلاق و موت فی بیت وجبت فیه ولا تخرجان منه"* ترجمہ: موت اور طلاق کی عدت والی عورتیں اسی گھر میں عدت گزارے جہاں عدت واجب ہوئی ہے اور وہاں سے باہر نہ نکلیں۔
📚 *( فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ 327/ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*❣️واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب❣️*
*---------------(🖊)---------------*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*محمد شبیر احمد حنفی صاحب قبلہ، سمستی پور بہار*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*+917352818007*
~︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗~
🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
~︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘~
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد قادری*
*(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
📱 +917668717186
*۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩*
*🌹١١ جمادی الثانی ١۴۴٦ھ بروز ہفتہ*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں